‫اختصار سے دوبارہ آبادکاری کے منصوبہ کا انتظامی خالصہ‬
 ‫حکومت سندھ‪ ،‬محکمہ توانائی کے توسط سے سولر انرجی پروجیکٹ (ایس ایس ای پی)‬
 ‫پرعملدرآمد کررہا ہے‪ ،‬جس کا مقصد صوبہ سندھ میں قابل تجدید انرجی کے استعمال کو‬
    ‫بڑھانا ہے جومارکیٹ کے تین حصوں میں پھیلی ہوئی ہے‪ ،‬جس میں افادیت کا پیمانہ‪،‬‬
‫چھت کی باالئی سطح اورآف گرڈ سولربالترتیب شامل ہیں۔ اس پروجیکٹ کے جزو‪ 1-‬کے‬
‫تحت‪ ،‬مختلف گنجائش کے حامل دو سولرپارکس یعنی کہ ضلع غربی میں دیہہ ہلکانی اور‬
‫دیہہ بند مراد میں ‪ 120‬میگاواٹ کا سولر پارک اوردیہہ مٹھا گھر‪ ،‬ضلع ملیر‪ ،‬کراچی میں‬
                        ‫‪ 150‬میگاواٹ سولر پارک کے فروغ کے لیئے تجویزدی گئ ہے۔‬
‫یہ خالصہ دوبارہ آبادکاری کا منصوبہ (اے آر آے پی) ورلڈبینک کی آپریشن پالیسیوں کی‬
    ‫تعمیل کو یقیینی بناتے ہوئے‪ ،‬مندرجہ باال دوذیلی منصوبوں کی آبادکاری سے متعلق‬
                                   ‫پہلووں کا احاطہ کرنے کے لیئے تیار کیا گیا ہے۔‬
                                                   ‫ای ایس‪ 1-‬پروجیکٹ کا پس منظر‬
 ‫سندھ سولر انرجی پروجیکٹ کا مقصد سندھ میں شمسی توانائی کی تعیناتی میں مدد فراہم‬
     ‫کرنا ہے‪ ،‬جو کہ مارکیٹ کے تین حصوں افادیت کے پیمانے‪ ،‬تقسیم شدہ پیداوار‪ ،‬اور‬
      ‫گھریلو سطح میں پھیلی ہوئی ہے‪ ،‬اس پروجیکٹ کا مجموعی مقصد صوبہ سندھ میں‬
      ‫شمسی توانائی کی پیداوار اور بجلی تک رسائی کو بڑھانا ہے۔ عوامی مالی اعانت کا‬
  ‫استعمال نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور تین حصوں میں مہارت سے فائدہ اٹھانے کے‬
   ‫لیے کیا جائے گا‪ ،‬جس میں طویل مدتی پائیداری‪ ،‬گھریلو شمسی پی وی کے فروغ‪ ،‬اور‬
        ‫خود کو برقرار رکھنے والی منڈیوں کے ظاہرہونے پر زور دیا جائے گا‪ ،‬جہاں یہ‬
‫پروجیکٹ پاکستان کوکاربن کی کم مقدارکی ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کے لیئے ڈیزائن‬
‫کیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت تین اجزاء کے بارے میں مزید تفصیالت ذیل میں فراہم کی‬
                                                                           ‫گئی ہیں۔‬
     ‫جزو ‪ - 1‬یوٹیلیٹی اسکیل سولر‪ :‬جزو ‪ 1‬کے تحت نجی شعبے میں سولر پی وی کے‬
 ‫فروغ کے لیئے متعدد سولر پارکوں کی اسکیم میں سرمایہ کاری کی جائیگی جو کہ ایک‬
   ‫"سولر پارک" کے نام سے ہو گی اورمسابقتی بولی کے تحت کی جائے گی۔ جگہوں کا‬
 ‫انتخاب محکمہ توانائی سندھ کرے گا۔ سولر پروجیکٹس کو نجی شعبے کے ذریعے تعمیر‬
                                                 ‫کیا جائے گا اور چالیا جائے گا۔‬
 ‫جزو ‪ - 2‬تقسیم شدہ سولر‪ :‬جزو ‪ 2‬سندھ میں پبلک سیکٹر کی عمارتوں اور اس کے آس‬
  ‫پاس چھتوں اور دیگر دستیاب جگہوں پر تقسیم شدہ سولر پی وی کے ‪ 20‬میگاواٹ کی‬
 ‫مالی معاونت کرے گا۔ تنصیب کے لیے عمارتوں کی نشاندہی محکمہ توانائی سندھ کرے‬
                          ‫گا اور اسے نجی شعبے کے سولر ڈویلپرز تیار کریں گے۔‬
   ‫جزو ‪ - 3‬سولر ہوم سسٹمز‪ :‬جزو ‪ 3‬میں ‪ 200,000‬گھرانوں کو سولر ہوم سسٹم کی‬
   ‫فراہمی شامل ہے ایسے گھرانوں کی جزوی مالی امداد کی جائیں گی جن کو بجلی تک‬
                                                      ‫رسائی نہیں ہے یا کم ہے۔‬
  ‫جزو ‪ – 4‬صالحیت سازی اور تکنیکی مدد‪ :‬جزو ‪ 4‬پراجیکٹ کے ڈیزائن اور نفاذ میں‬
   ‫معاونت کے لیے صالحیت سازی اور تکنیکی معاونت کی سرگرمیوں کی ایک حد پر‬
  ‫مشتمل ہے اور اس میں توانائی کے شعبے کے لیے تربیت‪ ،‬عالمی بینک کی صالحیت‬
  ‫سازی کے پروگراموں میں شرکت اور متعلقہ ماہرین کے ساتھ رابطہ جیسی سرگرمیاں‬
                                                               ‫شامل ہوں گی۔‬
                                              ‫ای ایس – ‪ 2‬سماجی اثرات کی شناخت‬
   ‫دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد‪ :‬یے سائٹ ‪ 612‬ایکڑ پرمحیط ہے‪ ،‬جہاں سائٹ کی تمام‬
  ‫اراضی حکومت سندھ کی ملکیت ہے۔ دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد‪ ،‬تحصیل منگھوپیر‬
 ‫اور ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مقامات پر کیے گئے ایک تفصیلی مردم شماری سروے‬
      ‫کی بنیاد پرجو ‪ 25‬جون ‪ 2024‬کو شروع کیا گیا۔ اس کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ دیہہ‬
 ‫ہلکانی اور دیہہ بند مراد میں ‪ 04‬گھرانوں کے ساتھ ساتھ ‪ 16‬پکے اسٹرکچر (‪ 05‬مکمل‬
‫طور پر تعمیر شدہ رہائشی اسٹرکچر‪ 08 ،‬جزوی طور پر تعمیر شدہ رہائشی اسٹرکچر‪1 ،‬‬
    ‫تجارتی اسٹرکچر‪ ،‬اور ‪ 02‬مذہبی اسٹرکچر) ہیں۔ شناخت شدہ ‪ 16‬اسٹرکچرزمیں سے‪،‬‬
  ‫صرف ‪ 04‬اسٹرکچرزپرعالقے کے ‪ 04‬گھرانوں نے دعوی کیا تھا‪ ،‬باقی سٹرکچرز پر‬
  ‫کسی نے دعوی نہیں کیا تھا۔ بنیادی طور پر یہ تمام افراد سرکاری اراضی پر قبضہ کر‬
   ‫رہے ہیں‪ ،‬جہاں تعمیرات بھی غیر قانونی ہیں‪ ،‬اور اس طرح کے قابضین کے لیئے ان‬
       ‫دفعات کے مطابق معاوضہ دیا جائے گا جیسا کہ ورلڈبینک اوپی ‪ 4.12‬کے مطابق‬
 ‫‪ 38,543‬مربع فٹ سے زیادہ انٹائٹلمنٹ میٹرکس میں بیان کیا گیا ہے(مجموعی طور پر‬
  ‫پختہ اسٹرکچر ہیں ‪ ،‬اور ‪5‬۔‪ 527‬مربع فٹ کچے اسٹرکچر ہیں جن کا معاملہ ورلڈ بینک‬
       ‫کی آپریشنل پالیسی اوپی ‪ 4.12‬غیرارادی آبادکاری کے مطابق طے کیا جائے گا۔)‬
‫دیہہ مٹھا گھر‪ :‬دیہہ مٹھا گھر کی زمین کل ‪ 600‬ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے‪ ،‬جہاں ‪ 03‬الگ‬
‫الگ سروے نمبروں کی صورت میں ‪ 18‬ایکڑ نجی زمین کو چھوڑ کر باقی تمام حکومت‬
 ‫سندھ کی ملکیت ہے۔ نجی اراضی کے لیے‪ ،‬یہ طے کیا گیا کہ کوئی بھی اراضی حاصل‬
‫نہیں کی جائے گی اور ان پارسلز کو سائٹ سے خارج کر دیا جائے گا جس سے نہ تو ان‬
    ‫کی رسائی متاثر ہوگی اور نہ ہی سرکاری اراضی میں مداخلت ہوگی۔ دیہہ میٹھا گھر‪،‬‬
   ‫تحصیل شاہ مرید‪ ،‬ضلع ملیر‪ ،‬کراچی کے مقام پر مردم شماری کا تفصیلی سروے ‪27‬‬
   ‫جون ‪ 2024‬کو شروع کیا گیا تھا۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ‪ 17‬اسٹرکچرز اور‬
   ‫‪ 150‬ایکڑ زرعی اراضی کے ساتھ ‪ 23‬گھرانے (‪ 17‬زرعی مزدور اور ‪ 06‬زرعی‬
 ‫اراضی پر تجاوزات) تھے۔ جن ‪ 17‬اسٹرکچرز کی نشاندہی کی گئی ہے وہ چھاڑ‪/‬لکڑی‬
 ‫سے بنے تھے اور ان کا تعلق ان زرعی مزدوروں سے تھا جو اس عالقے میں زراعت‬
      ‫کرتے ہیں۔ سائٹ پر شناخت شدہ تمام اسٹرکچرزاور گھرانے بنیادی طور پر عوامی‬
  ‫اراضی پر تجاوزات‪/‬قبضہ کر رہے تھے‪ ،‬جہاں ان کا معاوضہ قابضین کے لیئے فراہم‬
 ‫کردہ دفعات کے مطابق ادا کرنا ہوگا جیسا ورلڈ بینک اوپی ‪ 4.12‬کے مطابق انٹائٹلمنٹ‬
‫میٹرکس میں بیان کیا گیا ہے (مجموعی طور پر ‪ 150‬ایکڑ زرعی اراضی اور ‪11,542‬‬
      ‫مربع فٹ سے زیادہ لکڑی کے ‪ /‬چھینٹے ہوئے اسٹرکچر کے ساتھ) ورلڈ بینک کی‬
                              ‫آپریشنل پالیسی اوپی ‪ 4.12‬کے مطابق طے کیا جائے۔‬
‫متاثرہ گھرانوں اور اثاثوں کے مقامات کے ساتھ دونوں سائٹوں کے نقشےدرج ذیل فراہم‬
                                                               ‫کیے گئے ہیں۔‬




       ‫تصویر ای ایس ‪ 1-‬دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد سائٹ پر متاثرہ گھرانوں اور اسٹرکچرز‬
             ‫تصویر ای ایس‪ 2-‬دیہہ مٹھا گھر میں متاثرہ گھرانوں اور اثاثوں کے مقامات‬
                                             ‫ای ایس‪ 3-‬سماجی و اقتصادی پروفائل‬
‫ذیلی پروجیکٹ کی معلومات کا جائزہ لینے کے بعد‪ ،‬ٹیم کے ذریعے ذیلی پروجیکٹ کے‬
 ‫عالقے کے لیے بنیادی معلومات جمع کرنے کے لیے تفصیلی سماجی سروے کیے گئے۔‬
  ‫سماجی سروے نے ذیلی پروجیکٹ کے مخصوص پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی جس میں‬
 ‫صحت اور تعلیم‪ ،‬بنیادی ڈھانچہ اور افادیت‪ ،‬جنس‪ ،‬سیوریج اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور‬
        ‫زمین کے استعمال کا سروے شامل ہے۔ بیس الئن سے حاصل کردہ نتائج کو ذیلی‬
  ‫پروجیکٹ سائٹ پر موجودہ حاالت کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا‪ ،‬اس کے‬
      ‫ساتھ ایسے معیار قائم کیے گئے تھے جن کے تحت ذیلی پروجیکٹس کے اثرات کی‬
                                                    ‫پیمائش اور اندازہ کیا جا سکے۔‬
                                 ‫ای ایس‪ 4-‬عوامی مشاورت اور معلومات کا انکشاف‬
    ‫پروجیکٹ سے متاثرہ افراد‪ ،‬عوام الناس اور دیگر دلچسپی رکھنے والی جماعتوں کے‬
 ‫ساتھ مشاورت کی گئی۔بات چیت بنیادی طور پر آبادکاری کی ضروریات‪ ،‬قیمتوں کا تعین‬
  ‫اور معاوضے کے طریقہ کار‪ ،‬سول ورکس کی بروقت تکمیل‪ ،‬تعمیراتی کام کے دوران‬
‫مقامی نقل و حرکت میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی‪ ،‬اور نقل مکانی کے لیے مناسب وقت‬
 ‫کی فراہمی پر مرکوز تھی۔ پراجیکٹ سے متعلق معلومات‪ ،‬اس کے ممکنہ اثرات‪ ،‬تخفیف‬
 ‫کے اقدامات‪ ،‬استحقاق بشمول شکایات کے ازالے کا طریقہ کار ان مشاورتی میٹنگز کے‬
 ‫دوران شرکاء کو شریک کیا گیا۔ اس اے آر اے پی کی تیاری کے دوران پراجیکٹ ایریا‬
‫میں جون سے جوالئی ‪ 2024‬تک مشاورت کی گئی۔ منظوری کے بعد اس اے آر اے پی‬
   ‫کا ترجمہ کیا جائے گا اور متاثرہ افراد میں تقسیم کیا جائے گا اورایس ایس ای پی اور‬
                                 ‫ایس ای ڈی کی ویب سائیٹس پراپ لوڈ کیا جائے گا۔‬
                                            ‫ای ایس‪ 5-‬شکایات کے ازالے کا طریقہ کار‬
   ‫پروجیکٹ کے نفاذ کے لیئے تجویزکردہ شکایات کے ازالے کا طریقہ کار (جی آر ایم)‬
    ‫تمام ذیلی پروجیکٹ سے متاثرہ افراد اور استفادہ کنندگان کو فراہم کیا جائے گا۔ پی ایم‬
 ‫یودفتر شکایات کے ازالے کی کمیٹی (جی آر سی) کے سیکرٹریٹ کے طورپر کام کرے‬
‫گا جو ایک حکمت عملی کی سطح پر جی آر ایم کے پورے عمل کی نگرانی اور شکایات‬
‫کے انتظام کی نگرانی کے لیئے ذمہ دار ہوگا۔ جی آر ایم ورلڈ بینک کی حفاظتی پالیسیوں‬
    ‫کے ساتھ ساتھ کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خالف تحفظ ایکٹ سمیت‬
   ‫مقامی قوانین کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوگا۔ جی آر ایم کمیونٹی کے خدشات‪ ،‬خطرے‬
  ‫سے نمٹنے کا انتظام‪ ،‬کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کیے جانے‪ ،‬جنسی استحصال‪،‬‬
                                        ‫بدسلوکی کے خالف تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا۔‬
 ‫جی آر ایم کے بارے میں معلومات (استعمال کرنے کا طریقہ‪ ،‬شکایات کے حل کے لیئے‬
  ‫ٹائم فریم وغیرہ) سب پروجیکٹ ایریا میں وسیع پیمانے پر پھیالیا جائے گا۔ پورے عمل‬
 ‫کے دوران شکایت کنندگان کے ساتھ باقاعدہ رابطہ برقرار رکھا جائے گا اور سسٹم کے‬
‫ساتھ ان کے اطمینان کا اندازہ لگایا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رائے‬
‫دینے کا لوپ کھال ہے۔ شکایات کے ازالے کے نظام کا ریکارڈ برقرار رکھا جائے گا اور‬
‫اس کا باقاعدگی سے تجزیہ کیا جائے گا تاکہ پروجیکٹ کی کمزوریوں اور رکاوٹوں (اگر‬
         ‫کوئی ہو) اور جی آرایم کے ساتھ صارف کے اطمینان کی نشاندہی کی جا سکے۔‬
                                                    ‫ای ایس‪ 6-‬قانونی اور پالیسی فریم‬
‫زمین کے حصول اور آبادکاری سے متعلق اہم مقامی قانون سازی کا جائزہ لیا گیا اور ان‬
 ‫کے اطالق اور اس منصوبے کی ضروریات پر روشنی ڈالی گئی‪ ،‬جہاں قوانین میں لینڈ‬
‫ایکوزیشن ایکٹ (‪ ،)1894‬لینڈ ایکوزیشن (سندھ ترمیم) ایکٹ (‪ ،)2009‬کراچی ڈیولپمنٹ‬
 ‫اتھارٹی آرڈر(‪ ،)1957‬سندھ کچی آبادی (‪)1987‬اور سندھ کی آباد کاری اور بحالی کی‬
                                                           ‫پالیسی ‪ 2023‬شامل تھے۔‬
      ‫اس کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک کی متعلقہ پالیسیوں‪ ،‬خاص طور پر او پی ‪12‬۔‪( 4‬غیر‬
  ‫ارادی آبادکاری) کا مطالعہ کیا گیا تاکہ پروجیکٹس سے وابستہ ضروریات کو سمجھا جا‬
      ‫سکے‪ ،‬جہاں پالیسیوں کے ساتھ ساتھ مقامی قانون سازی کا موازنہ بھی کیا گیا تاکہ ان‬
 ‫مخصوص لوگوں کے گروپوں کے لیئے درکار خصوصی دفعات کو اجاگر کیا جا سکے۔‬
                                      ‫ای ایس‪ 7-‬معاوضہ‪ ،‬آمدنی کی بحالی‪ ،‬اور نقل مکانی‬
‫غیرارادی طورپر دوبارہ آبادکاری کے تقاضے مکمل یا جزوی‪ ،‬مستقل یا عارضی ظاہری‬
   ‫نقل مکانی (منتقلی‪ ،‬رہائشی زمین کا نقصان‪ ،‬یا پناہ گاہ کا نقصان) زمین کے غیر ارادی‬
 ‫حصول کے نتیجے میں اقتصادی نقل مکانی (زمین‪ ،‬اثاثوں تک رسائی‪ ،‬آمدنی کے ذرائع‪،‬‬
      ‫یا ذریعہ معاش کے نقصان) پر الگو ہوتے ہیں۔ اس سیکشن میں پیش کیا گیا انٹائٹلمنٹ‬
  ‫میٹرکس‪ ،‬تمام متاثرہ افراد‪ ،‬اثرات کی خصوصیات‪ ،‬اوران کی وجہ سے معاوضے‪/‬بحالی‬
                                                            ‫کی اقسام کو حاصل کرتا ہے۔‬
           ‫تمام متاثرہ افراد کی سماجی اور معاشی کمزوری سمیت‪ ،‬اثرات کے دائرہ کار پر‬
‫منحصر‪ ،‬معاوضے کے اقدامات اور روزی روٹی کی امداد اورکم وظیفے کے امتزاج کے‬
‫حقدار ہوں گے۔ اس تناظر میں‪ ،‬وہ افراد جو مثبت طورپر متاثر ہوتے ہیں اور مندرجہ باال‬
     ‫بیان کیے گئے منفی اثرات کا شکار نہیں ہوتے ہیں انہیں متاثرہ افراد نہیں سمجھا جاتا۔‬
   ‫معاوضے کے لیئے انٹائٹلمنٹ میٹرکس (ای ایم) اس اے آر اے پی کے باب ‪ 7‬میں فراہم‬
                                                                              ‫کیا گیا ہے۔‬
‫متاثرین کو معاوضہ متاثرہ فرد کے نام پر کراس چیک کے ذریعے ادا کیا جائے گا‪ ،‬جہاں‬
‫پی ایم یو اس بات کو یقینی بنائے گا اور ورلڈ بینک کوتصدیق کرے گا کہ ٹھیکیداروں کو‬
‫متحرک کرنے اور سول کام شروع کرنے سے پہلے متاثرین کو تمام ادائیگیاں کردی گئی‬
                                                                                     ‫ہیں۔‬
                                                              ‫ای ایس‪ 8-‬آبادکاری کا بجٹ‬
    ‫مندرجہ باال ذیلی حصوں میں زیربحث مختلف عنوانات کے تحت تخمینوں کی بنیاد پر‪،‬‬
‫دیہہ ہلکانی اور دیہہ بندمراد کے لیئے مجوزہ پروجیکٹ کی دربارہ آبادکاری کی کل الگت‬
    ‫کا تخمینہ ‪ 34،413،681‬روپے اور دیہہ مٹھا گھر کے لیئے ‪ 119،118،728‬روپے‬
           ‫لگایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر دونوں سائٹس کے لیۓ دوبارہ آبادکاری کی الگت‬
    ‫‪ 153،532،409‬روپے پر آگئی ہے۔ دوبارہ آبادکاری کی الگت آئی ڈی اے کی فنڈنگ‬
                                                                                     ‫ہے۔‬
                                                      ‫ای ایس‪ 9-‬ادارہ جاتی انتظامات‬
 ‫دوبارہ آبادکاری کی منصوبہ بندی‪ ،‬اس پر عمل درآمد اور نگرانی کے ساتھ ساتھ اس اے‬
 ‫آراے پی میں بیان کردہ معاوضہ‪/‬بحالی پروگرام میں متعدد ادارہ جاتی انتظامات اور الگ‬
 ‫الگ عمل شامل ہیں جو مختلف ایجنسیوں کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔ ایس ای ڈی‬
  ‫مجوزہ پروجیکٹ کا مالک ہے‪ ،‬جہاں ایس ایس ای پی کے ذریعے‪ ،‬اس پروجیکٹ کے‬
‫فروغ کے لیئے صاف زمین فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ جبکہ ایس ایس ای پی کی پی ایم‬
     ‫یو بھی اے آر اے پی کے نفاذ کی ذمہ دار ہوگی۔ اس آبادکاری کو نافذ کرنے‪ ،‬نگرانی‬
    ‫کرنے کی مجموعی ذمہ داری ایس ایس ای پی کے پی ایم یوکے ذریعے ایکزیکیوٹنگ‬
 ‫ایجنسی‪ ،‬ایس ای ڈی کی ہے‪ ،‬جہاں پی ایم یو ایک نگرانی کنسلٹنٹ کو بھی شامل کرے گا‬
                                    ‫جو اے آر اے پی کے نفاذ کی نگرانی بھی کرے گا۔‬
                                                           ‫ای ایس‪ 10-‬نفاذ کا شیڈول‬
‫اسائنمنٹ کے تحت مختلف کاموں اور ذیلی کاموں سمیت ایک ممکنہ نفاذ کا شیڈول تیار کیا‬
                                 ‫گیا ہے اوردرجہ ذیل میں اس کی وضاحت کی گئی ہے‪:‬‬
                          ‫ٹیبل ای ایس‪ 1-‬نفاذ کا شیڈول (عارضی)‬
                                                                                                 ‫سیریل‬
   ‫کام کی تکمیل کی مجوزہ تاریخ‬          ‫ذمہ داری‬                          ‫اکشن‬
                                                                                                  ‫نمبر‬
         ‫اگست ‪ 2024‬کے آخر میں‬     ‫پی ایم یو اور ورلڈ بینک‬   ‫اے آر اے پی دستاویز کی منظوری‬          ‫‪1‬‬
                                                             ‫اے آراے پی کے خالصے کا اردو‬
   ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے ایک ہفتے کے اندر‬                                             ‫‪2‬‬
                                                                                       ‫ترجمہ‬
    ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے تین ہفتوں کے اندر‬     ‫جی آر سی کی اطالع (سائیٹ لیول)‬        ‫‪3‬‬
              ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو پہلے ہی ہو چکا ہے۔‬       ‫جی آر سی – پی ایم یوکی اطالع‬       ‫‪4‬‬
                                                             ‫متاثرہ افراد کو ان کے دعووں کے‬
   ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے پانچ ہفتوں کے اندر‬                                           ‫‪5‬‬
                                                                              ‫بارے میں نوٹس‬
                                                            ‫متاثرہ افراد کوبزنس‪/‬روزی االونس‬
   ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے سات ہفتوں کے اندر‬                                            ‫‪6‬‬
                                                                       ‫حاصل کرنے کے نوٹس‬
                                                             ‫متاثرہ افراد کومعاوضے کے طور‬
                                                               ‫پر کراس چیک کی وصولی کے‬
     ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے نو ہفتوں کے اندر‬                                           ‫‪7‬‬
                                                               ‫لیئے بینک اکاونٹس کھولنے میں‬
                                                                                           ‫مدد‬
                                                            ‫متاثرہ افراد کومعاوضے اور الونس‬
   ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے بارہ ہفتوں کے اندر‬                                           ‫‪8‬‬
                                                                                   ‫کی ادائیگی‬
                                                               ‫سپرویژن کنسلٹنٹ کے ذریعہ دو‬
   ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے بارہ ہفتوں کے اندر‬                                           ‫‪9‬‬
                                                                 ‫ہفتہ وار رپورٹ جمع کروائیں۔‬
                                                               ‫ورلڈ بینک کی تعمیل کی رپورٹ‬
  ‫منظوری کے چودہ ہفتوں کے اندر‬                 ‫ورلڈ بینک‬                                          ‫‪10‬‬
                                                                                  ‫کی منظوری‬
    ‫اے آر اے پی کے نفاذ کے تحت‬
                               ‫ایس ایس ای پی پی ایم یو‬       ‫اے آر اے پی کے نفاذ کا انکشاف‬        ‫‪11‬‬
       ‫ذیلی سرگرمیوں کے مطابق‬
                                               ‫ای ایس‪ 11-‬نگرانی اور رپورٹنگ‬
 ‫مختصرا ً دوبارہ آباد کاری کے ایکشن پالن کی نگرانی اور رپورٹنگ کے طریقہ کار کے‬
 ‫لیے اندرونی نگرانی کی ضرورت ہوگی۔ اے آر اے پی کی پی ایم یو قریب سے نگرانی‬
                         ‫کرے گا اور سپرویژن کنسلٹنٹ (ایس سی) کی مدد کرے گا۔‬