اختصار سے دوبارہ آبادکاری کے منصوبہ کا انتظامی خالصہ حکومت سندھ ،محکمہ توانائی کے توسط سے سولر انرجی پروجیکٹ (ایس ایس ای پی) پرعملدرآمد کررہا ہے ،جس کا مقصد صوبہ سندھ میں قابل تجدید انرجی کے استعمال کو بڑھانا ہے جومارکیٹ کے تین حصوں میں پھیلی ہوئی ہے ،جس میں افادیت کا پیمانہ، چھت کی باالئی سطح اورآف گرڈ سولربالترتیب شامل ہیں۔ اس پروجیکٹ کے جزو 1-کے تحت ،مختلف گنجائش کے حامل دو سولرپارکس یعنی کہ ضلع غربی میں دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد میں 120میگاواٹ کا سولر پارک اوردیہہ مٹھا گھر ،ضلع ملیر ،کراچی میں 150میگاواٹ سولر پارک کے فروغ کے لیئے تجویزدی گئ ہے۔ یہ خالصہ دوبارہ آبادکاری کا منصوبہ (اے آر آے پی) ورلڈبینک کی آپریشن پالیسیوں کی تعمیل کو یقیینی بناتے ہوئے ،مندرجہ باال دوذیلی منصوبوں کی آبادکاری سے متعلق پہلووں کا احاطہ کرنے کے لیئے تیار کیا گیا ہے۔ ای ایس 1-پروجیکٹ کا پس منظر سندھ سولر انرجی پروجیکٹ کا مقصد سندھ میں شمسی توانائی کی تعیناتی میں مدد فراہم کرنا ہے ،جو کہ مارکیٹ کے تین حصوں افادیت کے پیمانے ،تقسیم شدہ پیداوار ،اور گھریلو سطح میں پھیلی ہوئی ہے ،اس پروجیکٹ کا مجموعی مقصد صوبہ سندھ میں شمسی توانائی کی پیداوار اور بجلی تک رسائی کو بڑھانا ہے۔ عوامی مالی اعانت کا استعمال نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور تین حصوں میں مہارت سے فائدہ اٹھانے کے لیے کیا جائے گا ،جس میں طویل مدتی پائیداری ،گھریلو شمسی پی وی کے فروغ ،اور خود کو برقرار رکھنے والی منڈیوں کے ظاہرہونے پر زور دیا جائے گا ،جہاں یہ پروجیکٹ پاکستان کوکاربن کی کم مقدارکی ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کے لیئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت تین اجزاء کے بارے میں مزید تفصیالت ذیل میں فراہم کی گئی ہیں۔ جزو - 1یوٹیلیٹی اسکیل سولر :جزو 1کے تحت نجی شعبے میں سولر پی وی کے فروغ کے لیئے متعدد سولر پارکوں کی اسکیم میں سرمایہ کاری کی جائیگی جو کہ ایک "سولر پارک" کے نام سے ہو گی اورمسابقتی بولی کے تحت کی جائے گی۔ جگہوں کا انتخاب محکمہ توانائی سندھ کرے گا۔ سولر پروجیکٹس کو نجی شعبے کے ذریعے تعمیر کیا جائے گا اور چالیا جائے گا۔ جزو - 2تقسیم شدہ سولر :جزو 2سندھ میں پبلک سیکٹر کی عمارتوں اور اس کے آس پاس چھتوں اور دیگر دستیاب جگہوں پر تقسیم شدہ سولر پی وی کے 20میگاواٹ کی مالی معاونت کرے گا۔ تنصیب کے لیے عمارتوں کی نشاندہی محکمہ توانائی سندھ کرے گا اور اسے نجی شعبے کے سولر ڈویلپرز تیار کریں گے۔ جزو - 3سولر ہوم سسٹمز :جزو 3میں 200,000گھرانوں کو سولر ہوم سسٹم کی فراہمی شامل ہے ایسے گھرانوں کی جزوی مالی امداد کی جائیں گی جن کو بجلی تک رسائی نہیں ہے یا کم ہے۔ جزو – 4صالحیت سازی اور تکنیکی مدد :جزو 4پراجیکٹ کے ڈیزائن اور نفاذ میں معاونت کے لیے صالحیت سازی اور تکنیکی معاونت کی سرگرمیوں کی ایک حد پر مشتمل ہے اور اس میں توانائی کے شعبے کے لیے تربیت ،عالمی بینک کی صالحیت سازی کے پروگراموں میں شرکت اور متعلقہ ماہرین کے ساتھ رابطہ جیسی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ ای ایس – 2سماجی اثرات کی شناخت دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد :یے سائٹ 612ایکڑ پرمحیط ہے ،جہاں سائٹ کی تمام اراضی حکومت سندھ کی ملکیت ہے۔ دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد ،تحصیل منگھوپیر اور ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مقامات پر کیے گئے ایک تفصیلی مردم شماری سروے کی بنیاد پرجو 25جون 2024کو شروع کیا گیا۔ اس کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد میں 04گھرانوں کے ساتھ ساتھ 16پکے اسٹرکچر ( 05مکمل طور پر تعمیر شدہ رہائشی اسٹرکچر 08 ،جزوی طور پر تعمیر شدہ رہائشی اسٹرکچر1 ، تجارتی اسٹرکچر ،اور 02مذہبی اسٹرکچر) ہیں۔ شناخت شدہ 16اسٹرکچرزمیں سے، صرف 04اسٹرکچرزپرعالقے کے 04گھرانوں نے دعوی کیا تھا ،باقی سٹرکچرز پر کسی نے دعوی نہیں کیا تھا۔ بنیادی طور پر یہ تمام افراد سرکاری اراضی پر قبضہ کر رہے ہیں ،جہاں تعمیرات بھی غیر قانونی ہیں ،اور اس طرح کے قابضین کے لیئے ان دفعات کے مطابق معاوضہ دیا جائے گا جیسا کہ ورلڈبینک اوپی 4.12کے مطابق 38,543مربع فٹ سے زیادہ انٹائٹلمنٹ میٹرکس میں بیان کیا گیا ہے(مجموعی طور پر پختہ اسٹرکچر ہیں ،اور 5۔ 527مربع فٹ کچے اسٹرکچر ہیں جن کا معاملہ ورلڈ بینک کی آپریشنل پالیسی اوپی 4.12غیرارادی آبادکاری کے مطابق طے کیا جائے گا۔) دیہہ مٹھا گھر :دیہہ مٹھا گھر کی زمین کل 600ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے ،جہاں 03الگ الگ سروے نمبروں کی صورت میں 18ایکڑ نجی زمین کو چھوڑ کر باقی تمام حکومت سندھ کی ملکیت ہے۔ نجی اراضی کے لیے ،یہ طے کیا گیا کہ کوئی بھی اراضی حاصل نہیں کی جائے گی اور ان پارسلز کو سائٹ سے خارج کر دیا جائے گا جس سے نہ تو ان کی رسائی متاثر ہوگی اور نہ ہی سرکاری اراضی میں مداخلت ہوگی۔ دیہہ میٹھا گھر، تحصیل شاہ مرید ،ضلع ملیر ،کراچی کے مقام پر مردم شماری کا تفصیلی سروے 27 جون 2024کو شروع کیا گیا تھا۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ 17اسٹرکچرز اور 150ایکڑ زرعی اراضی کے ساتھ 23گھرانے ( 17زرعی مزدور اور 06زرعی اراضی پر تجاوزات) تھے۔ جن 17اسٹرکچرز کی نشاندہی کی گئی ہے وہ چھاڑ/لکڑی سے بنے تھے اور ان کا تعلق ان زرعی مزدوروں سے تھا جو اس عالقے میں زراعت کرتے ہیں۔ سائٹ پر شناخت شدہ تمام اسٹرکچرزاور گھرانے بنیادی طور پر عوامی اراضی پر تجاوزات/قبضہ کر رہے تھے ،جہاں ان کا معاوضہ قابضین کے لیئے فراہم کردہ دفعات کے مطابق ادا کرنا ہوگا جیسا ورلڈ بینک اوپی 4.12کے مطابق انٹائٹلمنٹ میٹرکس میں بیان کیا گیا ہے (مجموعی طور پر 150ایکڑ زرعی اراضی اور 11,542 مربع فٹ سے زیادہ لکڑی کے /چھینٹے ہوئے اسٹرکچر کے ساتھ) ورلڈ بینک کی آپریشنل پالیسی اوپی 4.12کے مطابق طے کیا جائے۔ متاثرہ گھرانوں اور اثاثوں کے مقامات کے ساتھ دونوں سائٹوں کے نقشےدرج ذیل فراہم کیے گئے ہیں۔ تصویر ای ایس 1-دیہہ ہلکانی اور دیہہ بند مراد سائٹ پر متاثرہ گھرانوں اور اسٹرکچرز تصویر ای ایس 2-دیہہ مٹھا گھر میں متاثرہ گھرانوں اور اثاثوں کے مقامات ای ایس 3-سماجی و اقتصادی پروفائل ذیلی پروجیکٹ کی معلومات کا جائزہ لینے کے بعد ،ٹیم کے ذریعے ذیلی پروجیکٹ کے عالقے کے لیے بنیادی معلومات جمع کرنے کے لیے تفصیلی سماجی سروے کیے گئے۔ سماجی سروے نے ذیلی پروجیکٹ کے مخصوص پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی جس میں صحت اور تعلیم ،بنیادی ڈھانچہ اور افادیت ،جنس ،سیوریج اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور زمین کے استعمال کا سروے شامل ہے۔ بیس الئن سے حاصل کردہ نتائج کو ذیلی پروجیکٹ سائٹ پر موجودہ حاالت کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا ،اس کے ساتھ ایسے معیار قائم کیے گئے تھے جن کے تحت ذیلی پروجیکٹس کے اثرات کی پیمائش اور اندازہ کیا جا سکے۔ ای ایس 4-عوامی مشاورت اور معلومات کا انکشاف پروجیکٹ سے متاثرہ افراد ،عوام الناس اور دیگر دلچسپی رکھنے والی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی گئی۔بات چیت بنیادی طور پر آبادکاری کی ضروریات ،قیمتوں کا تعین اور معاوضے کے طریقہ کار ،سول ورکس کی بروقت تکمیل ،تعمیراتی کام کے دوران مقامی نقل و حرکت میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی ،اور نقل مکانی کے لیے مناسب وقت کی فراہمی پر مرکوز تھی۔ پراجیکٹ سے متعلق معلومات ،اس کے ممکنہ اثرات ،تخفیف کے اقدامات ،استحقاق بشمول شکایات کے ازالے کا طریقہ کار ان مشاورتی میٹنگز کے دوران شرکاء کو شریک کیا گیا۔ اس اے آر اے پی کی تیاری کے دوران پراجیکٹ ایریا میں جون سے جوالئی 2024تک مشاورت کی گئی۔ منظوری کے بعد اس اے آر اے پی کا ترجمہ کیا جائے گا اور متاثرہ افراد میں تقسیم کیا جائے گا اورایس ایس ای پی اور ایس ای ڈی کی ویب سائیٹس پراپ لوڈ کیا جائے گا۔ ای ایس 5-شکایات کے ازالے کا طریقہ کار پروجیکٹ کے نفاذ کے لیئے تجویزکردہ شکایات کے ازالے کا طریقہ کار (جی آر ایم) تمام ذیلی پروجیکٹ سے متاثرہ افراد اور استفادہ کنندگان کو فراہم کیا جائے گا۔ پی ایم یودفتر شکایات کے ازالے کی کمیٹی (جی آر سی) کے سیکرٹریٹ کے طورپر کام کرے گا جو ایک حکمت عملی کی سطح پر جی آر ایم کے پورے عمل کی نگرانی اور شکایات کے انتظام کی نگرانی کے لیئے ذمہ دار ہوگا۔ جی آر ایم ورلڈ بینک کی حفاظتی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خالف تحفظ ایکٹ سمیت مقامی قوانین کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوگا۔ جی آر ایم کمیونٹی کے خدشات ،خطرے سے نمٹنے کا انتظام ،کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کیے جانے ،جنسی استحصال، بدسلوکی کے خالف تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا۔ جی آر ایم کے بارے میں معلومات (استعمال کرنے کا طریقہ ،شکایات کے حل کے لیئے ٹائم فریم وغیرہ) سب پروجیکٹ ایریا میں وسیع پیمانے پر پھیالیا جائے گا۔ پورے عمل کے دوران شکایت کنندگان کے ساتھ باقاعدہ رابطہ برقرار رکھا جائے گا اور سسٹم کے ساتھ ان کے اطمینان کا اندازہ لگایا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رائے دینے کا لوپ کھال ہے۔ شکایات کے ازالے کے نظام کا ریکارڈ برقرار رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدگی سے تجزیہ کیا جائے گا تاکہ پروجیکٹ کی کمزوریوں اور رکاوٹوں (اگر کوئی ہو) اور جی آرایم کے ساتھ صارف کے اطمینان کی نشاندہی کی جا سکے۔ ای ایس 6-قانونی اور پالیسی فریم زمین کے حصول اور آبادکاری سے متعلق اہم مقامی قانون سازی کا جائزہ لیا گیا اور ان کے اطالق اور اس منصوبے کی ضروریات پر روشنی ڈالی گئی ،جہاں قوانین میں لینڈ ایکوزیشن ایکٹ ( ،)1894لینڈ ایکوزیشن (سندھ ترمیم) ایکٹ ( ،)2009کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈر( ،)1957سندھ کچی آبادی ()1987اور سندھ کی آباد کاری اور بحالی کی پالیسی 2023شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک کی متعلقہ پالیسیوں ،خاص طور پر او پی 12۔( 4غیر ارادی آبادکاری) کا مطالعہ کیا گیا تاکہ پروجیکٹس سے وابستہ ضروریات کو سمجھا جا سکے ،جہاں پالیسیوں کے ساتھ ساتھ مقامی قانون سازی کا موازنہ بھی کیا گیا تاکہ ان مخصوص لوگوں کے گروپوں کے لیئے درکار خصوصی دفعات کو اجاگر کیا جا سکے۔ ای ایس 7-معاوضہ ،آمدنی کی بحالی ،اور نقل مکانی غیرارادی طورپر دوبارہ آبادکاری کے تقاضے مکمل یا جزوی ،مستقل یا عارضی ظاہری نقل مکانی (منتقلی ،رہائشی زمین کا نقصان ،یا پناہ گاہ کا نقصان) زمین کے غیر ارادی حصول کے نتیجے میں اقتصادی نقل مکانی (زمین ،اثاثوں تک رسائی ،آمدنی کے ذرائع، یا ذریعہ معاش کے نقصان) پر الگو ہوتے ہیں۔ اس سیکشن میں پیش کیا گیا انٹائٹلمنٹ میٹرکس ،تمام متاثرہ افراد ،اثرات کی خصوصیات ،اوران کی وجہ سے معاوضے/بحالی کی اقسام کو حاصل کرتا ہے۔ تمام متاثرہ افراد کی سماجی اور معاشی کمزوری سمیت ،اثرات کے دائرہ کار پر منحصر ،معاوضے کے اقدامات اور روزی روٹی کی امداد اورکم وظیفے کے امتزاج کے حقدار ہوں گے۔ اس تناظر میں ،وہ افراد جو مثبت طورپر متاثر ہوتے ہیں اور مندرجہ باال بیان کیے گئے منفی اثرات کا شکار نہیں ہوتے ہیں انہیں متاثرہ افراد نہیں سمجھا جاتا۔ معاوضے کے لیئے انٹائٹلمنٹ میٹرکس (ای ایم) اس اے آر اے پی کے باب 7میں فراہم کیا گیا ہے۔ متاثرین کو معاوضہ متاثرہ فرد کے نام پر کراس چیک کے ذریعے ادا کیا جائے گا ،جہاں پی ایم یو اس بات کو یقینی بنائے گا اور ورلڈ بینک کوتصدیق کرے گا کہ ٹھیکیداروں کو متحرک کرنے اور سول کام شروع کرنے سے پہلے متاثرین کو تمام ادائیگیاں کردی گئی ہیں۔ ای ایس 8-آبادکاری کا بجٹ مندرجہ باال ذیلی حصوں میں زیربحث مختلف عنوانات کے تحت تخمینوں کی بنیاد پر، دیہہ ہلکانی اور دیہہ بندمراد کے لیئے مجوزہ پروجیکٹ کی دربارہ آبادکاری کی کل الگت کا تخمینہ 34،413،681روپے اور دیہہ مٹھا گھر کے لیئے 119،118،728روپے لگایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر دونوں سائٹس کے لیۓ دوبارہ آبادکاری کی الگت 153،532،409روپے پر آگئی ہے۔ دوبارہ آبادکاری کی الگت آئی ڈی اے کی فنڈنگ ہے۔ ای ایس 9-ادارہ جاتی انتظامات دوبارہ آبادکاری کی منصوبہ بندی ،اس پر عمل درآمد اور نگرانی کے ساتھ ساتھ اس اے آراے پی میں بیان کردہ معاوضہ/بحالی پروگرام میں متعدد ادارہ جاتی انتظامات اور الگ الگ عمل شامل ہیں جو مختلف ایجنسیوں کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔ ایس ای ڈی مجوزہ پروجیکٹ کا مالک ہے ،جہاں ایس ایس ای پی کے ذریعے ،اس پروجیکٹ کے فروغ کے لیئے صاف زمین فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ جبکہ ایس ایس ای پی کی پی ایم یو بھی اے آر اے پی کے نفاذ کی ذمہ دار ہوگی۔ اس آبادکاری کو نافذ کرنے ،نگرانی کرنے کی مجموعی ذمہ داری ایس ایس ای پی کے پی ایم یوکے ذریعے ایکزیکیوٹنگ ایجنسی ،ایس ای ڈی کی ہے ،جہاں پی ایم یو ایک نگرانی کنسلٹنٹ کو بھی شامل کرے گا جو اے آر اے پی کے نفاذ کی نگرانی بھی کرے گا۔ ای ایس 10-نفاذ کا شیڈول اسائنمنٹ کے تحت مختلف کاموں اور ذیلی کاموں سمیت ایک ممکنہ نفاذ کا شیڈول تیار کیا گیا ہے اوردرجہ ذیل میں اس کی وضاحت کی گئی ہے: ٹیبل ای ایس 1-نفاذ کا شیڈول (عارضی) سیریل کام کی تکمیل کی مجوزہ تاریخ ذمہ داری اکشن نمبر اگست 2024کے آخر میں پی ایم یو اور ورلڈ بینک اے آر اے پی دستاویز کی منظوری 1 اے آراے پی کے خالصے کا اردو ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے ایک ہفتے کے اندر 2 ترجمہ ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے تین ہفتوں کے اندر جی آر سی کی اطالع (سائیٹ لیول) 3 ایس ایس ای پی پی ایم یو پہلے ہی ہو چکا ہے۔ جی آر سی – پی ایم یوکی اطالع 4 متاثرہ افراد کو ان کے دعووں کے ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے پانچ ہفتوں کے اندر 5 بارے میں نوٹس متاثرہ افراد کوبزنس/روزی االونس ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے سات ہفتوں کے اندر 6 حاصل کرنے کے نوٹس متاثرہ افراد کومعاوضے کے طور پر کراس چیک کی وصولی کے ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے نو ہفتوں کے اندر 7 لیئے بینک اکاونٹس کھولنے میں مدد متاثرہ افراد کومعاوضے اور الونس ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے بارہ ہفتوں کے اندر 8 کی ادائیگی سپرویژن کنسلٹنٹ کے ذریعہ دو ایس ایس ای پی پی ایم یو منظوری کے بارہ ہفتوں کے اندر 9 ہفتہ وار رپورٹ جمع کروائیں۔ ورلڈ بینک کی تعمیل کی رپورٹ منظوری کے چودہ ہفتوں کے اندر ورلڈ بینک 10 کی منظوری اے آر اے پی کے نفاذ کے تحت ایس ایس ای پی پی ایم یو اے آر اے پی کے نفاذ کا انکشاف 11 ذیلی سرگرمیوں کے مطابق ای ایس 11-نگرانی اور رپورٹنگ مختصرا ً دوبارہ آباد کاری کے ایکشن پالن کی نگرانی اور رپورٹنگ کے طریقہ کار کے لیے اندرونی نگرانی کی ضرورت ہوگی۔ اے آر اے پی کی پی ایم یو قریب سے نگرانی کرے گا اور سپرویژن کنسلٹنٹ (ایس سی) کی مدد کرے گا۔